ساجد کے مختصر حالات
جو بھی سن رهے هو اس محفل کے معزز ستاروں
وه هے میری مختصر سی داستاں یارو
نام هے میرا ساجد اور والد کو قاسم کهتے هیں
کرتے ہیں کام راج گری کا اور بجنور میں رهتے هیں
بتاتاهوں کے پهلے میں ماموں کے پاس پڑھتا تھا
یاد تو هوتا نہیں تھا پر کوشش بہت کرتا تھا
آخر کار خدا نے مجھے حافظ بنا دیا
اس کے بعد داخلۂ میرا سراۓ میں کرا دیا
مولي اسعد کے پاس یاد کیا مینے قرآن وهاں پر
مولي اطهر اور قاری زبﻱر بھی
رهتے تھے جهاں پر
کوشش سے اپنی آگے بڑھنے کا تھا جوش
بنا هے مولانا بچپن سے تھی یہ میری سوچ
بفضل خدا جب قرآن یاد ہو گیا میرا
تو کرک راے جلال آباد میں داكھلا کیا میرا
وهی جلال آباد مولانا عقیل جہاں رہتے هیں
بلال اور عمران کو منطق اور فقہ کا امام کهتے هیں
پائی گئی هے مولانا شاه نواز میں بھی بڑی نزاکت
اور ماهر تھے اصول فقہ میں مولي شرافت
اور حفظ میں ندیم اور ظہیر درس دیتے تھے
اور تھے ایک استاذ جن کوقاری ناظم کهتے تھے
اس مدرسۃ کے ناظم قاری الطاف تھے
جو بزرگيت میں اپنی مہتاب تھے
آخر جب میں پهنچا تو دل نہیں لگا میرا وهاں
دیکھ کر استاذو کی شفقت میرے دل نے کہا
کے یهی وه مدرسہ هے اچچهی جس میں تعلیم دﻱجاتی هے
اور استاذو کے نرم و نازک اشارو سے تربیت بھی کی جاتی هے
رفتہ رفتہ چوتھا سال بھی گزر گیا میرا
اور کچھ ساتھیوں نے آخر تک ساتھ دیا تھا میرا
ذکر کروں ان کے نام کو میں ضروری سمجھتا هوں
دوست هیں وه میرے جنهیں میں لئﻱق اور عامر کهتا هوں
اور هے ایک اور عامرجو جلال آباد میں رهتا ہے
آج عبدالعلیم کی نسبت سے ابصار بھی نیتا هے
مجاهد اور بلال کی دوستی اب بھی اتتهاس هے
اور فهہیم بھائی کے الوداع کا ہمیں اب بھی احساس اے
اور ساتھ میں رہتے تھے ہمارے شہباز بھائی
شاید انہوں نے ہم سے الگ رہنے کی قسم کھائی
قسمت کرگئی کام حماد اور مبین کا نمبر آگیا
تو خوشی سے تمام ساتھیوں کا چہهرا جگ مگا گیا
جب دیوبند میں نمبر همارا نہ آیا
تو مسكن همارا امروهہ قرار پایا
دیکھا میں نے یہاں استاذو میں اتفاق
کینہ کپٹ سے یہ لوگ کرتے هیں اجتناب
مفتی عفان یہاں ماهر هے فصاحت اور بلاغت میں
مفتی انصار بھی ماهر هے یهاں ادب اور عبارت میں
مفتی فرقان بھی جهاں ایک مجاہد هیں
تو بزرگيت میں یهاں مفتی شاهد هیں
فقہ کے امام سمجھے جاتے هیں ریاست علی
اور عبدالغفور کی نولج سے بھی كھلتي هے کلی
مفتی زاهد کی منطق بھی مشہور هے
پیار سے سمجھانے میں وه معروف هیں
بتاتا چلوں سب سے خطرناکون هے
نام هے انکا رفاقت اور لقب ڈون هے
استاذ تو هے بہت پر مختصر کر دیا مینے
اور وغﻱره کہہ کر ذکر کو ختم کردیا مینے
غلطی سے بھول گئے تھے ہم ابراہیم اور راشد کو
پر آگئی یاد ان کی برا درے عابد کو
ایک مرتبہ جب سفر کیا ڈھككۂ کا مینے
تو دیکھا ظهور اور اعجاز کو دوم پڑھتے مینے
وهی سب ساتھی جو سراۓ میں رهہتے تھے
انہی میں سے دو کو وقار اور عادل کہتے تھے
خاص ساتھیوں میں سے رفعت اور شاداب تھے
مائنڈ میں اپنے دونوں هی مهتاب تھے
سفر کے ساتھ ختم کرتا ہوں میں اپنا کلام
پڑھنے اور سنےوالو کو مﻱرا دل سے سلام
Calling sirf aik click me
Number
No comments:
Post a Comment